
چائے!!!
یاروں کی محفل ہو ،گلی کا نکڑ ہو اور چائے کی پیالی ہو ، توجینا گویا کہ جینا ہے۔ کیتلی سے نکلنے والا وہ خو شبودار دھواں فرحت سے بھی زیادہ فرحت بخش ہوتا ہے ۔جب چائے کا ایک گھونٹ زبان سے تلذذ حاصل کرکے حلق میں پہنچتا ہے تو زبان کی گرمی چہروں پر تازگی بکھیر دیتی ہے ،آنکھوں میں چمک ابھر آتی ہے ۔مایوسی دم توڑدیتی ہے ،کچھ کر گزرنے کا عزم تازہ ہوجاتا ہے ،مسائل حل ہونے لگتے ہیں ،دوستیاں پائیدار ہوجاتی ہیں ،بڑے بڑے معاہدے ،رشتے ،سودے اور ہونے لگتے ہیں ۔چائے ظاہری اور باطنی طور پر گرم ہوتی ہے لیکن پینے اور پلانے والا دونوں کا غصہ کم کردیتی ہے ۔جفائیں وفا میں بدل جاتی ہیں ،شوہر اور بیوی میں محبت بڑھ جاتی ہے جسے دیکھ کر شیطان تلملانے لگتا ہے ۔یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ چائے کا پلانا اور پینا شیطان کو بالکل پسند نہیں ہے ۔ جو لوگ چائے پینا اور پلانا پسند نہیں کرتے وہ گویا کہ شیطان کے دوست ہوتے ہیں ۔کیونکہ شیطان نہیں چاہتا کہ
چائے ہو ،وہ ہو اور ہم ہو
ختم زندگی کے سارے غم ہو
چائے کے فوائد میں اختلاف سے زیادہ اجماع پایا جاتا ہے ۔اجماع بھی اس بات پر ہے کہ چائے نہ صرف جسمانی فائدہ دیتی ہے بلکہ اس میں سیاسی ،سماجی ،معاشرتی اور روحانی فوائد بھی بہت ہیں ۔چائے سے اختلاف رکھنے والوں کے بارے میں یہ گمان ہونے لگتا ہے کہ ان کے جسمانی اور ذہنی ارتقاء میں جوانی اور بچپن کا فرق موجود ہے ۔ کچھ لوگ چائے کو ناشتے سے قبل لینا پسند کرتے ہیں اور کچھ لوگ اسے ناشتہ کے بعد لیتے ہیں لیکن کروڑوں انسان آج بھی ایسے ہیں جن کے لئے چائے ہی ناشتہ ہے ۔ کون کہتا ہے کہ مسلمان بیدار نہیں ہیں مسلمانوں کے پاس نہ صرف بیداری ہے بلکہ شب بیداری بھی پائی جاتی ہے اور شب میں بیداری چائے کی وجہ سے ممکن ہے ۔ چاہے وہ شب بیداری مسجد میں ہو کہ گوشہ تنہائی میں، چائے ان کے لئے معاون ہے ۔ مسلمانوں کے دور زوال میں چائے خانوں سے زیادہ مہ خانوں میں رونق ہوا کرتی تھی قوم چونکہ ترقی کے لئے انگڑائی لے رہی ہے تو رونق چائے خانوں میں آگئ ہے اور شب بیداری بھی،لیکن تھوڑی مشکل جو ابھی باقی ہے کہ۔۔کس قدر تم پہ گراں صبح کی بیداری ہے جس طرح شب بیداری میں چائے معاون ہے اسی طرح صبح بیداری میں چائے محرک ہے ۔صبح کی اولین ساعتوں میں چائے کا لمس شیریں وصال یار سے کم نہیں ہے ۔